کمیونٹی میں لوگوں کو معاون آلات (assistive products) استعمال کرنے میں مدد فراہم کرنا

Topic Progress:

بہت سے افراد کے لیے معاون آلات (assistive products) تک رسائی اُن سرگرمیوں میں حصہ لینے کے قابل ہونے کا ایک اہم حصہ ہے، جنہیں وہ کرنا چاہتے ہیں یا جنہیں کرنا اُن کے لیے ضروری ہوتا ہے۔

تاہم، درست معاون آلہ (assistive product) ہونے کے باوجود، افراد کو ایسی رکاوٹوں کا سامنا ہو سکتا ہے جو ان کی شرکت کو محدود کرتی رہتی ہیں۔

ان رکاوٹوں میں شامل ہو سکتے ہیں:

  • ایسا ماحول جو قابل رسائی نہیں ہے۔
  • سماجی تعصب اور امتیازی سلوک
  • قابلِ رسائی معلومات کی کمی (lack of accessible information)
  • معاون سہولیات یا پالیسیوں کی عدم دستیابی

یہ ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہ یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے کہ معاون آلات (assistive products) استعمال کرنے والے افراد اپنی پسند یا ضرورت کی سرگرمیوں میں دوسروں کے برابر شریک ہو سکیں۔

نازیہ کھڑی ہے اور اس نے جامنی رنگ کی قمیض پہن رکھی ہے۔ اس کا ایک بازو پہلو کے ساتھ ہے، جبکہ دوسرا بازو اس کے جسم کی طرف مڑا ہوا ہے۔

نازیہ سے ملیے۔

نازیہ کو فالج ہوا ہے اور وہ اپنی بیٹی کے ساتھ گھر پر رہتی ہے۔ اس کے جسم کا دایاں حصہ کمزور ہے اور بعض اوقات اس کی بات چیت بھی واضح نہیں ہوتی۔ چلنے میں سہولت کے لیے وہ چھڑی (walking stick) استعمال کرتی ہے۔

فالج سے پہلے نازیہ کمیونٹی میں بہت سرگرم تھی اور مقامی بازار میں سبزیاں فروخت کیا کرتی تھی۔ لیکن فالج کے بعد اس کے لیے بس میں سوار ہو کر بازار جانا مشکل ہو گیا۔ اس نے یہ بھی محسوس کیا کہ بازار کی کچھ خواتین نے اسے اپنی بات چیت اور سرگرمیوں میں شامل کرنا کم کر دیا ہے۔

بازار کے قریب ایک بس کھڑی ہے۔ ایک آدمی دو خواتین کے لیے دروازہ کھولتا ہے، جن میں سے ایک چھڑی کے سہارے چل رہی ہے۔

نازیہ خود کو تنہا محسوس کرنے لگی اور پہلے کی طرح بازار جانا کم کر دیا۔ تاہم، ایک دن بس ڈرائیور نے نازیہ کو ایک چھوٹا سا، آسانی سے اِدھر اُدھر لے جانے کے قابل سیڑھی نما سٹیپ دکھایا جو اس نے خود بنایا تھا، جس کی مدد سے نازیہ کے لیے بس میں چڑھنا اور اترنا کافی آسان ہو گیا۔

نازیہ اور اس کی دوست بازار میں اپنے اسٹال کے پیچھے ساتھ ساتھ کھڑی ہیں اور سبزیاں فروخت کر رہی ہیں۔

بازار میں نازیہ کی ایک دوست نے بھی اس کی مدد کی کہ وہ دوبارہ دوسری خواتین سے بات چیت کر سکے۔ اس نے خواتین کو سمجھایا کہ نازیہ اب بھی بات چیت کو سمجھ سکتی ہے اور گفتگو میں حصہ لے سکتی ہے، بس اسے صاف طور پر بولنے کے لیے کچھ زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔ خواتین نے یہ بات سمجھ لی اور نازیہ کو دوبارہ اپنی سرگرمیوں اور بات چیت میں شامل کیا، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ نازیہ کو جواب دینے کے لیے جتنا وقت درکار ہو، وہ اسے دیا جائے۔

نازیہ نے ایک بار پھر بازار میں باقاعدگی سے سبزیاں بیچنا شروع کر دی ہیں اور وہ دوسری خواتین کے ساتھ میل جول سے لطف اندوز ہوتی ہے۔

سوال

نازیہ کو شرکت (participation) میں کن رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا؟

1.نازیہ کو درج ذیل رکاوٹوں کا سامنا تھا۔

  • ماحولیاتی رکاوٹ: اسے بس میں چڑھنے میں دشواری ہوتی تھی۔
  • رویہ کی رکاوٹ: بازار کی خواتین نے نازیہ کو اپنی بات چیت اور سرگرمیوں میں شامل نہ کیا، جس کی وجہ سے وہ خود کو الگ تھلگ محسوس کرنے لگی۔

2.ان پر کیسے قابو پایا گیا؟ مختلف لوگوں نے کیا کردار ادا کیا؟

2. نازیہ کو درپیش رکاوٹیں، اس کی کمیونٹی کے افراد کے تعاون سے دُور ہو گئیں۔

  • بس ڈرائیور نے نازیہ کے لیے ایک پورٹیبل سیڑھی بنا کر ماحولیاتی رکاوٹ پر قابو پانے میں مدد کی، تاکہ وہ بس میں آسانی سے چڑھ اور اُتر سکے۔
  • نازیہ کی دوست نے اس کی دیگر خواتین سے بات کرنے میں مدد کی، تاکہ وہ سمجھ سکیں کہ نازیہ اب بھی ان کی بات چیت اور سرگرمیوں میں حصہ لے سکتی ہے۔

آپ نے سبق چار مکمل کر لیا ہے!

If you have any questions or comments, post them on the discussion forum.

تبادلۂ خیال فورم(تبادلۂ خیال فورم(Discussion forum)
)